پٹنہ16جنوری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)بہار اردو اکیڈمی میں خواتین کی نشست خاندانی نظام کو بہتر بنانے پر منعقد ہوئی،جس ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب کی صدارت میں ’’آپ کا خاندان کیسا ہو ‘‘ کے عنوان پرنشست کا انعقاد ہوا ، اس اجلاس میں اپنے صدارتی خطاب میں ناظم امار ت شرعیہ نے خاندان کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ قرآن و حدیث میں رشتہ داری کو کافی اہمیت دی گئی ہے ، خاص کر کے ماں باپ کی اطاعت وفرماں برداری اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم دی گئی ہے، خاندان رشتہ دار وں کے مجموعہ کا نام ہے، اچھا خاندان ، اچھی تربیت اور بہتر تعلیم سے ایک عمدہ شخصیت کی تعمیر ہوتی ہے۔آدمی کا کردار ہی اس کو معاشرہ میں عزت دلاتا ہے۔ عزت و احترام انسانیت کی بنیاد ہے، اس لیے گھر میں ہر چھوٹے بڑے شخص کے لیے اکرام و احترام کا ماحول پیدا کریں ۔آپ نے مزید فرمایا کہ جب باہمی الفت وہمدردی میں کمی آتی ہے اور گھر کے افراد دین و سنت کی اتباع کے بجائے شیطانی وساوس کے شکار ہوتے ہیں تو باہمی اعتماد کمزور ہو تا ہے اور آپس میں بد گمانی پھیلتی ہے اورایک دوسرے کی خوبیوں کو بیان کرنے کی جگہ غیبت اور شکوہ شکایتیں ہو تی ہیں ، اور معمولی معمولی باتوں پر جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں۔گھروں کے یہ جھگڑے کورٹ ، کچہری تک جاتے ہیں ، جھوٹی گواہیاں ہوتی ہیں ، اس لیے اس کا اہتمام کریں کہ کوئی جھگڑا نہ ہو۔جھگڑا اگر شوہر اور بیوی کے درمیان کا ہوتو دونوں کے قریبی رشتہ دار اس کو سلجھائیں۔اگر زمین جائداد کا جھگڑا ہو تو شریعت کے مطابق ایک دوسرے کے حقوق ادا کر کے جھگڑے کو دور کریں۔ نائب ناظم مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نے بھی خطاب فرمایا ،ہمارا خاندان کیسا ہو،اس کا ایک لفظ میں جواب یہ ہے کہ ٹینشن فری ہو،ٹینشن فری بنانے کے لئے ضروری ہے کہ شادی کے وقت ہی لڑکا،لڑکی کا انتخاب دینی اعتبار سے کیا جائے،جب پیدا ہوتو اسلامی نام رکھاجائے،اس کو دینی تعلیم دی جائے،اچھاخاندان بنانے کے لئے ضروری ہے کہ والدین کے اخلاق وعادات اچھے ہوں،اس لئے کہ بچے والدین کے اخلاق وعادات کے پرتو ہوتے ہیں،انہوں نے فرمایاکہ خاندان کو ٹیشن فری بنانے کے لئے ضروری ہے کہ خاندان کے افراد کے ذریعہ کوئی چیز پہونچے تو اس کی تحقیق کرلی جائے،کوئی معاملہ کھڑا ہوتو انصاف کو ہاتھ سے نہ جانے دیا جائے،کسی کو بھی برے لقب سے یاد نہ کیا جائے،گالی گلوج ،تجسس ،ایک دوسرے کا مذاق اڑانے اور غیبت سے پرہیز کیا جائے،عفو ودرگذر سے کام کیا جائے،اور سڑک پر سائڈ مارنے کا کام کرتے ہیں،گھروں میں بھی سائڈمارنے کا رویہ اختیار کریں،اس لئے کہ سائڈ مارنابزدلی نہیں ہے کہ بلکہ حکمت عملی ہے۔جماعت اسلامی کے ریاستی امیرجناب مولانا رضوان احمد اصلاحی نے اپنی تقریر میں کہاکہ اسلامی اصول پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے یورپ خاندان ٹوٹ رہاہے، وہاں عورتوں کی عزت وآبرو ،عفت وعصمت محفوظ نہیں ہے،قبل اس کے کہ ہندوستان میں بھی اس قسم کے حالات پیداہوں،ہمیں اپنے اعمال کا محاسبہ کرکے اچھے خاندان بنانے کی طرف پیش رفت کرنی چاہئے،ہمیں اس بات کی کوشش کرنی چاہئے کہ ہمارے پاس پروس کا خاندان بھی اچھا ہو،ورنہ اس کے برے اثرات سے ہم اپنے خاندان کو محفوظ نہیں رکھ سکیں گے۔اس کے علاوہ بھی مختلف خواتین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ، اس نشست میں شہر اور اطراف کے و خواتین کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی ، امارت شرعیہ کی جانب سے مولانا افتخار احمد نظامی ، جناب مولانا شاہ نواز عالم مظاہری اور حافظ شہاب الدین صاحب نے بھی شرکت کی ۔